ترجمہ : (حديثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے دادا حسینؓ بن علیؓ سے ، وہ امیر المومنین حضرت علیؓ بن ابی طالب سے ، (کہ) انہوں نے فرمایا : میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو وضو فرماتے ہوۓ دیکھا تو آپ نے اپنا رخ انور دھویا ، تین بار کلی کی اور ناک مبارک میں پانی بھی تین بار ڈالا، اپنے سر مبارک اور دونوں کانوں کا مسح بھی ایک بار کیا اور اپنے پاؤں مبارک تین بار دھوۓ". (1)
ابو خالدؒ نے کہا : میں نے امام زیدؒ بن علیؓ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو اپنے سر کا مسح بھول جاۓ یہاں تک کہ اس کے اعضاۓ وضو خشک ہوجائیں؟ تو انہوں نے فرمایا : اپنے سر کا مسح (دوبارہ) کرلے یہ اس کے لیے کافی ہے اور پورا وضو (دوبارہ) نہ کرے. (٢)
امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : استنجاء سنّتِ موکدہ ہے، اور اس کا چھوڑنا جائز نہیں مگر یہ کہ پانی نہ ملے. (٣)
امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : کلی اور ناک میں پانی ڈالنا سنّت ہے.(٤) لیکن استنجاء کی طرح نہیں. امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : کلی چھوڑدینا اور ناک میں پانی نہ ڈالنا غسل جنابت میں جائز نہیں. (٥)
مام زیدؒ نے فرمایا : حیض والی عورت اور جنبی شخص کے پس خوردہ سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں،(٦) (کیونکہ) حیض اور جنابت ہاتھ میں نہیں، یہ وہیں ہے جہاں اسے الله تعالیٰ نے رکھا ہے.
امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : ایسے پانی سے وضو جائز نہیں جس میں کتے یا کسی درندے نے منہ ڈالا ہو. (٧)
امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : بلی، بکری، اونٹ اور گھوڑے کے پس خوردہ سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں، مگر خچر اور گدھا اگر ان کی رال بہتی ہو تو ان کے پس خوردہ سے وضو نہ کیا جاۓ اگر ان کی رال نہ ہو تو اس سے وضو جائز ہے، اور اگر تمہیں معلوم نہیں کہ اس کی رال ہے یا نہیں تو اسے چھوڑدینا زیادہ بہتر ہے، ہاں اگر اس کے علاوہ پانی نہ ملے (تو اسے ہی استعمال کرلے). (٨)
امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : دودھ سے وضو جائز نہیں اور نبیذ سے جبکہ میٹھا اور گاڑھا ہو تو وضو جائز نہیں، وضو صرف پانی سے ہی جائز ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ : پانی ستھرائی (پاک) کرنے والا. (الفرقان : ٤٨)(٩)
مجھ سے ابو خالدؒ نے بیان کیا کہ میں نے امام زیدؒ بن علیؓ سے ان چیزوں کے بارے میں پوچھا جو وضو توڑ دیتی ہیں تو انہوں نے فرمایا : پائخانہ ، پیشاب ، ہوا ، نکسیر ، قۓ ، پیپ ، کچلہو (پیپ خوں ملی ہوئی) اور نیند جو لیٹ کر ہو.(١٠)
امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : حمام کے پانی سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں. امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : جب تم جانوروں کا گوبر (یا لید) روند ڈالو (تو) اگر وہ گیلا ہے تو اسے دھولو اور اگر خشک ہے تو کوئی حرج نہیں.(١١) انہوں نے فرمایا : اس مسئلہ میں گھوڑا ، خچر ، گدھا برابر ہیں.(١٢) اور امام زیدؒ بن علیؓ گھوڑے کے گوشت میں رخصت (اجازت) تھے اور مکروہ سمجھتے تھے اس کی لید اور پیشاب کو.(١٣)
امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : بکری ، اونٹ ، گاۓ اور جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا پیشاب کپڑے پر لگ جاۓ تو کوئی حرج نہیں.(١٤)
امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : عورت کے لیے دوپٹہ پر مسح جائز نہیں، اور اگر وہ سر کے اگلے حصہ پر مسح کرلے تو جائز ہے.(١٥)
امام زیدؒ بن علیؓ نے خوں کے بارے میں فرمایا جو کپڑے پر لگ جاۓ اگر وہ درہم سے کم ہے تو کوئی حرج نہیں اور اگر اسے دھوڈالو تو بہتر ہے لیکن اگر درہم سے زیادہ ہو تو اسے ضرور دھولو.(١٦)
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
(1) (ترمذی:ابواب الطہارت ؛ ١/١٧)
(٢) (مصنف عبد الرزاق : باب النسي المسح على الرأس، میں بھی حضرت عطاءؒ اور سفيان الثوريؒ سے بھی یہی مروی ہے)، ترتیب اور موالات احناف کے نزدیک مستحب ہے (قدوری : صفحہ # ١٩، کتاب الطہارت)
(٣) یہی احناف کا مسلک ہے (قدوری : صفحہ # ٣٣ ، کتاب الطہارت)
(٤) احناف کا بھی یہی مسلک ہے (قدوری : صفحہ # ١٩، کتاب الطہارت)
(٥) قدوری : صفحہ # ٢٠ ، کتاب الطہارت، میں بھی اسی طرح ہے.
(٦) یہی احناف کا مسلک ہے (الجوهرة المنيرة : ١ / ٣١)، (مصنف عبد الرزاق : ١ / ١٠٨-١٠٩) باب سور الحائض میں مرفوع روایت اور امام شعبیؒ، حضرت حسن بصریؒ وغیرہ ائمہؒ کے اقوال موجود ہیں. (موطا : ص ٨٢، باب الوضؤ بسور المرأة) من به امام أبو حنيفہؒ کا یہی قول نقل کیا ہے.
(٧) جامع صغیر لامام محمدؒ : (صفحہ # ٦٧) اور قدوری : (ص ٢٤، کتاب الطہارت) میں بھی اسی طرح ہے.
(٨) بکری، اونٹ اور گھوڑے کے پس خوردہ میں احناف کا بھی یہی قول ہے (کتاب الاثار لامام محمدؒ : ص ٢)، بلی کے بارے میں امام ابوحنيفہؒ فرماتے ہیں : اس کے علاوہ بہتر ہے، اگر اس سے وضو کرلیا تو (بھی) جائز ہے. (کتاب الاثار : ص ٢)، خچر اور گدھے کے پس خوردہ کو احناف مشکوک کہتے ہیں، جبکہ امام شافعیؒ اس سے جواز وضو کے قائل ہیں (کفایہ ملحقہ شرح فیض القدیر : ص ٩٩، ج ١)، حضرت حسن بصریؒ ، مجاہدؒ، عطاءؒ جواز کے قائل ہیں اور حضرت ابن عمرؓ ، ابراہیم النخعيؒ کراہت کے قائل ہیں (مصنف عبد الرزاق : ١ / ١٠٤-١٠٥)
(٩) نبیذ اگر گاڑھا ہو تو امام ابوحنيفہؒ اس سے وضو جائز نہیں سمجھتے (ہدایہ : ص ٢٦، ج ١) اور اگر پتلا اور میٹھا ہو امام ابو یوسفؒ اور امام شافعیؒ وضو جائز نہیں سمجھتے اور یہ امام ابوحنيفہؒ سے بھی ایک روایت ہے جبکہ ایک روایت میں امام ابوحنيفہؒ وضو جائز سمجھتے ہیں. (ہدایہ : ص ٢٥، ج ١)
(١٠) احناف کا بھی یہی مسلک ہے (قدوری : ص ١٩)
(١١) احناف کا بھی یہی مسلک ہے (ہدایہ : ص ٤٥، ج ١)
(١٢) احناف کا بھی یہی مسلک ہے (ہدایہ : ص ٤٨ ، ج ١)
(١٣) گھوڑے کا پیشاب امام ابوحنيفہؒ اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک بھی نجاستِ خفیفہ ہے جبکہ گھوڑے کی لید امام ابوحنيفہؒ کے نزدیک نجاستِ غلیظہ اور صاحبین کے نزدیک نجاستِ خفیفہ ہے. (ہدایہ : ص ٤٨ ، ج ١)
(١٤) امام ابوحنيفہؒ کے نزدیک نجاستِ خفیفہ جبکہ امام محمدؒ کے نزدیک کوئی حرج نہیں.(کتاب الاثار : ص ٧)
(١٥) احناف کا بھی یہی مسلک ہے (کتاب الاثار : ص ٩)
(١٦) احناف کا بھی یہی مسلک ہے (قدوری : ص ٣٣)
No comments:
Post a Comment