Thursday, 28 March 2013

واجب اور سنّت غسل

مسند زيد » كِتَابُ الطَّهَارَةِ » بَابٌ الْغُسْلُ الْوَاجِبُ وَالسُّنَّةُ


رقم الحديث: 6
(حديث موقوف) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ ، قَالَ : " الْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ وَاجِبٌ ، وَمِنْ غُسْلِ الْمَيِّتِ سُنَّةٌ وَإِنْ تَطَهَّرْتَ أَجْزَأَكَ ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْحِجَامَةِ وَإِنْ تَطَهَّرْتَ أَجْزَأَكَ ، وَغَسْلُ الْيَدَيْنِ وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَدَعَهُمَا ، وَغُسْلُ الْجُمُعَةِ وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَدَعَهُ " .

ترجمہ : (حدیثِ صحابیؓ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے کہ حضرت علیؓ بن ابی طالب نے فرمایا : "جنابت سے غسل واجب ہے ، میت کو غسل دینے سے غسل سنّت ہے ، اگر وضو کرلو تو بھی جائز ہے.(١) پچھنے لگوانے سے بھی غسل ہے اگر وضو کرلو تو بھی جائز ہے ، ہاتھ دھونے چھوڑدینا مجھے پسند نہیں اور جمعہ کا غسل چھوڑدینا بھی میں پسند نہیں کرتا".
-------------------------------------
(١) حضرت عبدللہ بن مسعود کا بھی یہی مسلک ہے. (کتاب الاثار : ص ٤٧)


تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 7
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) لِأَنِّي لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ " .



ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) (حدیثِ صحابیؓ) - بلاشبہ میں (حضرت علیؓ بن ابی طالب) نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوۓ سنا کہ "جو شخص جمعہ کے لیے آۓ تو اسے غسل کرنا چاہیے".(١)
---------------------------------------
(١) احناف بھی جمعہ کے دن غسل کو سنّت کہتے ہیں. (ہدایہ: ص ٣١، ج ١) یہ حدیث (ترمذی : ابواب الجمعه، ص ١١١، ج ١) میں مختلف سندوں سے موجود ہے.


رقم الحديث: 8
(حديث موقوف) قَالَ : قَالَ : سَأَلْتُ زَيْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ ؟ فَقَالَ : " تَغْسِلُ يَدَيْكَ ثَلَاثًا ، ثُمَّ تَسْتَنْجِي ، وَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ ، ثُمَّ تَغْسِلُ رَأْسَكَ ثَلَاثًا ، ثُمَّ تَفِيضُ الْمَاءَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِكَ ثَلَاثًا ، ثُمَّ تَغْسِلُ قَدَمَيْكَ " ، قَالَ : حَدَّثَنِي بِهَذَا أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .



ترجمہ : (حدیثِ صحابیؓ) - کہا (ابو خالدؒ نے) ، کہ میں نے امام زیدؒ سے غسلِ جنابت کے بارے میں پوچھا ؟ تو انہوں نے فرمایا : " تین بار اپنے دونوں ہاتھ دھوؤ پھر استنجاء کرو ، اور ایسے وضو کرو جیسے نماز کے لیے کرتے ہو ، پھر اپنا سر تین بار دھوؤ پھر اپنے تمام جسم پر تین بار پانی ڈالو پھر اپنے دونوں پاؤں دھوؤ ".(١)
اور (امام زیدؒ بن علیؓ نے) فرمایا : کہ یہ حدیث (روایت کی) مجھ سے میرے والد محترم نے اپنے والد سے ، انہوں نے ان کے دادا سے ،  انہوں نے حضرت علیؓ بن ابی طالب کرم الله وجھہ سے ، انہوں نے نبی صلی الله علیہ وسلم سے.
---------------------------------------
(١) احناف بھی یہی طریقہ بتاتے ہیں. (ہدایہ: ص ١١، ج ١)


تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 9
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهُ عَلَيْهِ ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ،أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَغَسَلْتُ رَأْسِي ، ثُمَّ جَلَسْتُ حَتَّى جَفَّ رَأْسِي ، أَفَأُعِيدُ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِي ؟ فَقَالَ : " لَا ، بَلْ يُجْزِئُكَ غَسْلُ رَأْسِكَ عَنِ الْإِعَادَةِ " .



ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے کہ حضرت علیؓ بن ابی طالب نے فرمایا : کہ ایک شخص نبی صلی الله علیہ وسلم کی خدمات میں حاضر ہوکر عرض کیا : یا رسول اللهؐ ، میں جنبی ہوگیا تو میں نے اپنا سر دھویا پھر بیٹھ گیا یہاں تک کہ میرا سر خشک ہوگیا تو کیا میں اپنے سر پہ دوبارہ پانی ڈالوں ؟ آپؐ نے فرمایا : نہیں بلکہ  اپنا پہلا دھویا ہوا سر کافی ہے دوبارہ دھونے سے.(١)
------------------------------
(١) غسل میں ترتیب احناف کے نزدیک بھی واجب نہیں. (شرح وقایہ : ص ١٠٤ - ١٠٥ ، ج  ١ ؛ باب التیمم)


رقم الحديث: 10
(حديث موقوف) عَنْ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، قَالَ : " إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ وَتَوَارَتِ الْحَشَفَةُ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ ، أَنْزَلَ أَوْ لَمْ يُنْزِلْ " ، وَقَالَ زَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : كَيْفَ يَجِبُ الْحَدُّ وَلَا يَجِبُ الْغُسْلُ ؟ . قَالَ : سَأَلْتُ زَيْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي الْمَنَامِ الِاحْتِلَامَ فَتُنْزِلُ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ . وَقَالَ زَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَامُ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَرَى الرُّؤْيَا ، قَالَ : إِنْ كَانَ مَاءً دَافِقًا اغْتَسَلَ . قَالَ : سَأَلْتُهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ ؟ قَالَ : يُغْسَلُ قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ ، قَالَ : وَالْبَوْلُ وَالْغَائِطُ يُغْسَلُ قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ .


ترجمہ : (حدیثِ صحابیؓ) - (ابو خالدؒ روایت کرتے ہیں امام زیدؒ) سے وہ اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے کہ حضرت علیؓ بن ابی طالب نے فرمایا : " جب دو شرمگاہیں آپس میں مل جائیں اور سپاری غائب ہوجاۓ تو غسل واجب ہوگیا، (چاہے) انزل ہو یا نہ ہو ".(١)
اور امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : کیسے نہ ہو (سپاری غائب ہونا اگر زنا سے ہو تو) حد واجب کردیتا ہے اور غسل واجب  نہیں کرتا ؟
(ابو خالدؒ نے) کہا : میں نے امام زیدؒ سے پوچھا ، عورت خواب میں احتلام دیکھے پھر اسے انزل ہوجاۓ ؟ انہوں نے فرمایا : تو غسل کرلے.(٢)
امام زیدؒ بن علیؓ نے اس شخص کے بارے میں جو اپنے کپڑے پر تری پاتا ہے اور اس نے خواب نہیں دیکھا، فرمایا : اگر پانی (شہوت سے) اچھل کر ہو تو غسل کرلے.(٣)
ابو خالدؒ نے کہا : میں نے امام زیدؒ بن علیؓ سے منی کے بارے میں پوچھا جو کپڑے میں لگ جاۓ ؟ انہوں نے فرمایا : دھوئی جاۓ (چاہے) تھوڑی ہو یا زیادہ،(٤) اور فرمایا : پیشاب پائخانہ دھویا جاۓ (چاہے) تھوڑا ہو یا زیادہ.
--------------------------------------------
(١) احناف کا بھی یہی مسلک ہے. (ہدایہ: ص ١٢، ج ١؛ کتاب الطہارت) اس کے ہم معنی حضرت علیؓ کا قول (کتاب الاثار لامام محمدؒ : ص ١٠) میں بھی ہے.
(٢) احناف کا بھی یہی مسلک ہے. (کتاب الاثار : ص ١٢)
(٣) احناف کا بھی یہی مسلک ہے. (شرح وقایہ : ص ٨٢ ، ج ١)
(٤) حناف بھی منی کو نجس کہتے ہیں. (ہدایہ : ص ٤٥ ، ج ١)


تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 11
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً ، فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ لِمَكَانِ ابْنَتِهِ مِنِّي ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ ؟ فَقَالَ : " يَا مِقْدَادُ ، هِيَ أُمُورٌ ثَلَاثَةٌ : الْوَدْيُ شَيْءٌ يَتْبَعُ الْبَوْلَ كَهَيْئَةِ الْمَنِيِّ ، فَذَلِكَ مِنْهُ الطَّهُورُ وَلَا غُسْلَ مِنْهُ ، وَالْمَذْيُ أَنْ تَرَى شَيْئًا أَوْ تَذْكُرَهُ فَيَنْتَشِرُ فَذَلِكَ مِنْهُ الطَّهُورُ ، وَلَا غُسْلَ مِنْهُ ، وَالْمَنِيُّ الْمَاءُ الدَّافِقُ إِذَا وَقَعَ مَعَ الشَّهْوَةِ وَجَبَ الْغُسْلُ " . قَالَ الْإِمَامُ زَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَامُ : أَحَبُّ لِلْجُنُبِ أَنْ يَبُولَ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ وَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ أَجْزَأَهُ الْغُسْلُ .



ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے کہ حضرت علیؓ بن ابی طالب نے فرمایا (١) : کہ میں بہت مذی والا تھا (یعنی مجھے مذی بہت زیادہ آتی تھی) ، مجھے براہِ راست رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھنے سے شرم آئی کیونکہ آپ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھی ، میں حضرت مقدادؓ بن اسود سے (یہ پوچھنے کو) کہا تو انہوں نے پوچھا ؟ تو آپؐ نے فرمایا : " اے مقداد ، یہ تین چیزیں ہیں : ودی وہ چیز ہے جو پیشاب کے بعد منی کی طرح خارج ہوتی ہے تو اس سے صرف وضو ہے غسل نہیں ، اور مذی یہ کہ تم کوئی چیز دیکھو یا کسی چیز کو یاد کرو پھر جوش آجاۓ تو اس سے بھی وضو ہے اور غسل نہیں ، اور منی وہ اچھلنے والا پانی ہے جب شہوت سے گرے تو غسل واجب ہوگیا ".
امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : میں جنبی کے لیے پسند کرتا ہوں کہ وہ غسل سے پہلے پیشاب کرلے اور اگر وہ پیشاب نہ بھی کرے تو غسل جائز ہے.
----------------------------------------------
(١) یہ روایت مختصراً بخاری (کتاب  الغسل ، ص ٤١ ، ج ١) اور مسلم (کتاب الحیض ؛ ص ١٤٣ ، ج ١) باب المذی میں موجود ہے.



تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 12
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فِي الْحَائِضِ وَالْجُنُبِ يَعْرَقَانِ فِي الثَّوْبِ ؟ قَالَ : " الْحَيْضُ وَالْجَنَابَةُ حَيْثُ جَعَلَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى فَلَا يَغْسِلَا ثِيَابَهُمَا " .


ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے کہ حضرت علیؓ بن ابی طالب نے فرمایا : کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے اس کپڑے کے بارے میں جس میں حیض والی عورت یا جنبی شخص کو پسینہ آجاۓ، ارشاد فرمایا : "حیض اور جنابت وہیں ہے جہاں الله تعالیٰ نے انھیں رکھا ہے ، وہ اپنے کپڑے نہ دھونیں ".
---------------------------------------------



تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 13
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَافَحَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي جُنُبٌ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ الْمُسْلِمَ لَيْسَ بِنَجِسٍ " .



ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے کہ حضرت علیؓ بن ابی طالب نے فرمایا : کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے حضرت حذیفہؓ بن الیمان سے مصافحہ فرمایا ، تو انہوں نے عرض کیا : کہ یا رسول اللهؐ ، میں جنبی ہوں ، تو نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : " بلاشبہ مسلمان نجس نہیں ہوتا " .



No comments:

Post a Comment