|
[ تخريج ]
[ شواهد ]
[ أطراف ]
[ الأسانيد ]
رقم الحديث: 26 (حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ قَبْلَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ ، فَلَمَّا نَزَلَتْ آيَةُ الْمَائِدَةِ لَمْ يَمْسَحْ بَعْدَهَا " .
ترجمہ : (حدیثِ
نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓ) سے،
وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے، وہ حضرت علیؓ سے (روایت کرتے ہیں کہ) ، "
بیشک رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے سورہ المائدہ کے نزول
سے پہلے مسح فرمایا ، پس جب سورہ المائدہ کی آیت نازل ہوئی تو آپ نے اس کے بعد
مسح نہیں فرمایا " .(١)
-----------------------------------
(١) رسول اللهؐ سے موزوں پر
مسح کئی احادیث سے ثابت ہے ، سورہ المائدہ کے نزول سے پہلے بھی اور بعد بھی :
حضرت جریرؓ بن عبدالله
نے فرمایا میں نے رسول اللهؐ کو دیکھا آپ نے وضو فرمایا اور
دونوں موزوں پر مسح کیا (: مسلم ١/١٣٢ ؛ ابو داود : ١/٢١ ؛ صحیح ابن خزیمہ : ١ /
٩٤-٩٥ ، مصنف عبدالرزاق : ١/١٩٥ ؛ مصنف ابن ابی شیبہ : ١/٢٠٣)
یہ بات
واضح رہے کہ حضرت جریرؓ بن عبدللہ البجلی نزول المائدہ کے بعد ایمان
لاۓ .
حضرت جریرؓ بن
عبداللہ نے فرمایا کہ میں نزول المائدہ کے بعد ایمان لایا . (صحیح ابن خزیمہ :
١/٩٥ ؛ مصنف عبدالرزاق : ١/١٩٥) حضرت جریرؓ بن عبداللہ نے فرمایا
میں نبیؐ کے وصال سے چالیس دن پہلے ایمان لایا (ابن خزیمہ : ١/٩٥)
حضرت ابراھیمؒ النخعي کہتے ہیں : حضرت جریرؓ کا ایمان نزول
المائدہ کے بعد تھا (مسلم : ١/١٣١ ؛ ابن خزیمہ : ١/٩٤ ؛ عبدالرزاق : ١/١٩٤ ؛ ابن
ابی شیبہ : ١/١٠٣) ، حضرت سفیان الثوری کہتے ہیں کہ حضرت
جریرؓ کا
اسلام نزول المائدہ کے بعد تھا (مسلم : ١/١٣١)
حضرت علی المرتضیٰؓ بھی موزوں پر مسح کے قائل تھے ، شریح بن ہانیؒ کہتے ہیں : میں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے موزوں پر مسح کے بارے پوچھا تھا ، انہوں نے فرمایا : حضرت علیؓ بن ابی طالب سے پوچھو، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللهؐ نے تین دن اور تین رات مسافر کے لیے اور ایک رات اور ایک دن مقیم کے لیے مقرر فرماۓ. (مسلم : ١/١٣٥ ؛ مسند الحمیدی : ١/٢٥ ؛ ابن ابی شیبہ : ١/٢٠٥)
عبد خیر کہتے ہیں
حضرت علیؓ نے موزوں پر مسح کیا (ابن ابی شیبہ: ١/٢٠٨) حضرت ابن عباس رضی اللہ
عنہ نے فرمایا: موزوں پر مسح مسافر کے لیے تین دن اور تین رات ، مقیم کے لیے ایک
دن اور ایک رات ہے.(ابن ابی شیبہ: ١ / ٢٠٨-٢٠٩) عبد الاعلیٰ بن عامر رح کہتے ہیں
کہ میں نے ابن حنفیہ رحمہ الله کو موزوں پر مسح کرتے ہوۓ دیکھا.(ابن ابی شیبہ:
١/٢١٠)
|
|
رقم الحديث: 27
(حديث موقوف) عَنْ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : " أَنَا وَلَدُ فَاطِمَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْها ، لَا نَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَلَا عِمَامَةٍ وَلَا كُمَّةٍ وَلَا خِمَارٍ وَلَا جِهَازٍ " .
ترجمہ : حضرت امام حسینؓ نے فرمایا : میں بیٹا ہوں فاطمہ کا ، راضی ہو الله ان سے ، نہیں ہم مسح کرتے موزوں پر
اور نہ پگڑی پر اور نہ ٹوپی پر اور نہ دوپٹے پر اور نہ چادر پر.
نوٹ : پگڑی، ٹوپی
اور دوپٹے پر احناف کے نزدیک بھی مسح درست نہیں. (ہدایہ : ١/٣٧)
|
|
[ تخريج ]
[ شواهد ]
[ أطراف ]
[ الأسانيد ]
رقم الحديث: 28 (حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُسِرَتْ إِحْدَى زِنْدَيَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَبْرٍ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، كَيْفَ أَصْنَعُ بِالْوُضُوءِ ؟ قَالَ : " امْسَحْ عَلَى الْجَبَائرِ " ، قُلْتُ : وَالْجَنَابَةُ ؟ قَالَ : " كَذَلِكَ فَافْعَلْ " .
ترجمہ : حضرت علیؓ نے فرمایا : رسول الله صلی الله علیہ وسلم
کے ہمراہ (غزوہ احد میں) میرے ہاتھ کا ایک گٹا (جوڑ) ٹوٹ گیا ، رسول الله صلی
الله علیہ وسلم کے ارشاد فرمانے پر اس ٹوٹی ہوئی ہڈی کو درست کردیا گیا (اور
لکڑی رخ کر پٹی باندھ دی گئی). میں نے عرض کیا : اے الله کے رسول ! میں وضو کیسے
کروں ؟ آپ نے فرمایا : " پٹیوں پر مسح کرو
؟ میں نے عرض کیا : اور جنابت (کیسے کروں)؟ فرمایا : " اسی بھی طرح (مسح)
کرو ".
|
نوٹ : یہ روایت الفاظ کی کمی
بیشی کے ساتھ اسی سند سے (ابن ماجہ: ص٤٨، دار قطنی: ١/٢٢٦) میں موجود ہے.
تخريج الحديث
|
ترجمہ : حضرت علیؓ نے فرمایا : اس شخص کے بارے میں فرمایا
جسے پھوڑے، پھنسیاں یا زخم ہوں کہ اس پر پانی بہادیا جاۓ.
نوٹ :
یہی مسلک احناف کا بھی ہے. (شرح وقایہ: ١/١١٧)
|
رقم الحديث: 30
(حديث موقوف) عَنْ عَنْ آبَائِهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، قَالَ : " إِذَا كَانَتْ بِالرَّجُلِ قُرُوحٌ فَاحِشَةٌ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَهَا فَلْيَتَوَضَّأْ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ، وَلْيَصُبَّ عَلَيْهِ الْمَاءَ صَبًّا صَبًّا " .
ترجمہ : حضرت علیؓ نے فرمایا : کسی انسان کے زخم زیادہ ہوں وہ ان کے ہوتے ہوۓ نہا نہیں
سکتا تو وہ نماز جیسا وضو کرے اور پھوڑوں پر پانی بہادے.
|
|
رقم الحديث: 31
(حديث موقوف) عَنْ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، أَنَّهُ أَتَاهُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : إِنَّ أَخِي أَوِ ابْنَ أَخِي بِهِ جُدَرِيٌ وَقَدْ أَصَابَتْهُ جَنَابَةٌ ، فَكَيْفَ نَصْنَعُ بِهِ ؟ فَقَالَ : " يَمِّمُوهُ " . سَأَلْتُ زَيْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الْمُسَافِرِ يَخَافُ عَلَى نَفْسِهِ مِنَ الثَّلْجِ ، هَلْ يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَمْسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ؟ قَالَ : " نَعَمْ ، هَذَا عُذْرٌ مِثْلُ الْمَسْحِ عَلَى الْجَبَائِرِ ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ الْغُسْلَ لَمْ يُجْزِهِ الْمَسْحُ . وَسَأَلْتُ زَيْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الرَّجُلِ تَكُونُ بِهِ الدَّمَاميلُ تَسِيلُ لَا يَنْقَطِعُ ، قَالَ : يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ . |
حضرت
علیؓ کے پاس ایک شخص نے آکر کہا : میرے بھائی یا اس نے
کہا : میرے بھتیجے کو چیچک ہے اور وہ
جنبی ہوگیا ہے تو کیا کریں ؟ انہوں نے فرمایا : اسے تیمم کردو.(١)
ابو
خالد نے کہا کہ میں نے امام زيدؒ بن علیؒ سے اس مسافر کے بارے میں پوچھا جسے برف
کی وجہ سے اپنی زندگی کا خطرہ ہے تو کیا وہ موزوں پر مسح کر سکتا ہے؟ انہوں نے
فرمایا : یہ عذر ہے پٹیوں پر مسح کی طرح اگر وہ دھونے کی طاقت رکھتا ہے تو مسح
جائز نہیں. اور میں نے امام زيدؒ بن علیؒ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جس کے پھوڑے
مسلسل بہہ رہے ہوں بند نہ ہوتے ہوں ، انہوں نے فرمایا : ہر نماز کے لیے وضو
کرے.(٢)
نوٹ
: (١) امام ابراہیم نخعی رح سے بھی اسی طرح منقول ہے یہی احناف کا قول ہے. (کتاب
الآثار: ص٦)
(٢)
یہ امام شافعی رح کا ہے. (ھدایہ:١/٤١)
حضرت علیؓ نے فرمایا : غالب آگئی ہے کتاب موزوں پر.
No comments:
Post a Comment