رقم الحديث: 25
(حديث موقوف) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ نَعْلَيْهِ ، وَقَالَ : " هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ " . وَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ سُؤْرِ الْمُشْرِكِ ؟ فَقَالَ : يُتَوَضَّأُ بِسُؤْرِ شُرْبِهُ ، وَلَا يُتَوَضَّأُ بِسُؤْرِ وُضُوئِهِ ، إِلَّا أَنْ يُعْلَمَ أَنَّهُ شَرِبَ خَمْرًا ، أَوْ أَكَلَ لَحْمَ خِنْزِيرٍ ، فَلَا يُتَوَضَّأُ بِسُؤْرِ شُرْبِهِ ، وَلَا وُضُوئِهِ . وَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّمِيمَةِ وَالْغِيبَةِ تَنْقُضُ الْوُضُوءَ ؟ فَقَالَ : لَا . وَقَالَ زَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : فِي الْإِنَاءِ يَمُوتُ فِيهِ الْخُنْفِسَاءُ وَالصَّيَّاحُ وَالشّقاقُ ، فَقَالَ : لَا يَضُرُّكَ . سَأَلْتُ زَيْدًا عَنِ الرَّجُلِ يَتَوَضَّأُ مَرَّتَيْنِ ؟ فَقَالَ : يُجْزِئُهُ ، قُلْتُ : فَإِنْ تَوَضَّأَ مَرَّةً ، قَالَ : يُجْزِئُهُ . وَسَأَلْتُ زَيْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الرَّجُلِ يَتَوَضَّأُ ، ثُمَّ يَقُصُّ أَظْفَارَهُ ؟ قَالَ : يُمِرُّ الْمَاءَ عَلَى أَظْفَارِهِ .
ترجمہ : (حدیثِ صحابی) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓ) سے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے، وہ حضرت علیؓ سے (روایت کرتے ہیں کہ) ، انہوں (حضرت علیؓ) نے وضو فرمایا اور اپنے جوتوں پر مسح کیا اور فرمایا (کہ) : " یہ وضو ہے اس شخص کا جو بے وضو نہیں " .(١)
(ابو خالدؒ نے) کہا : میں نے سوال پوچھا امام زیدؒ بن علیؓ سے مشرک کے پسخوردہ سے وضو کے بارے میں ؟ تو انہوں نے فرمایا : اس کے پسخوردہ سے وضو کیا جاۓ اور اس کے وضو کے بچے ہوۓ (پانی) سے وضو نہ کیا جاۓ (٢) ، مگر جب یہ معلوم ہوجاۓ کہ اس نے شراب پی ہے یا خنزیر کا گوشت کھایا ہے ، تو اس وقت نہ ہی اس کے پسخوردہ سے وضو کیا جاۓ اور نہ ہی اس کے وضو کے بچے ہوۓ سے .(٣)
اور میں نے سوال پوچھا امام زیدؒ بن علیؓ سے کہ کیا چغلی اور غیبت وضو توڑ ڈالتی ہے ، تو انہوں نے فرمایا : نہیں . اور امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : برتن میں (حشرات الارض - زمینی کیڑے) خُنْفِسَاءُ (گبرونڈا - گوبر کا کیڑا) ، صياح اور شقاق (٤) مرجائیں ، تو انہوں نے فرمایا : تمہیں کچھ ضرر نہیں . (اس سے وضو جائز ہے) (٥)
میں نے سوال پوچھا امام زیدؒ سے اس شخص کے بارے میں جو وضو کرے پھر ناخن تراشے ؟ انہوں نے فرمایا : اپنے ناخنوں پر پانی بہاۓ ، (٦)
-----------------------------------
(١) جوتوں پر مسح کے سلسلہ میں مصنف عبدالرزاق (ص ١٩٩ ،ج ١ ؛ ص ٢٠٢) میں متعدد روایات حضرت علیؓ سے منقول ہیں.
(٢) احناف کے نزدیک بھی کافر کا پس خوردہ پاک ہے. (ہدایہ: ص ٣٣، ج ١) اور (شرح وقایہ : ص ٩٢ ، ج ١ اور کنز الدقائق : ص ٩) کے حواشی میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ اس نے کوئی نجس چیز مثل شراب وغیرہ کے استعمال نہ کی ہو.
(٣) تینوں چھوٹے چھوٹے حیوان ہیں ، ان میں دمِ مسفوح (بہنے والا خوں) نہیں ہوتا .
(٤) جن جانوروں میں بہنے والا خوں نہ ہو ان کے مرنے سے احناف کے نزدیک بھی پانی ناپاک نہیں ہوتا. (جامع الصغیر : ص ٧٧ ؛ ہدایہ: ص ١٧ ، ج ١)
(٥) احناف بھی جواز کے قائل ہیں. (کتاب الاثار : ص ١ ؛ ہدایہ: ص ٦ ، ج ١)
(٦) یہ شاید استحباباً ہے تاکہ ناخنوں کے نیچے میل کچیل کی وجہ سے پانی نہ پہنچا ہو تو پہنچ جاۓ. واللہ اعلم بالصواب.
No comments:
Post a Comment