Tuesday, 2 April 2013

مسواک اور وضو کی فضیلت

مسند زيد » كِتَابُ الطَّهَارَةِ » بَابٌ السِّوَاكُ وَفَضْلُ الْوُضُوءِ 



تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 19
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَفَرَضْتُ عَلَيْهِمُ السِّوَاكَ مَعَ الطُّهُورِ ، فَلَا تَدَعْهُ يَا عَلِيُّ وَمَنْ أَطَاقَ السِّوَاكَ مَعَ الْوُضُوءِ فَلَا يَدَعْهُ " .

ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے، وہ حضرت علیؓ سے (روایت کرتے ہیں کہ) ، حضرت علیؓ نے فرمایا : (کہ) رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " اگر میں اس بات سے نہ ڈرتا کہ میں نے اپنی امت کو مشقت میں ڈال دیا ہے تو ان پر ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنا فرض کردیتا ، اے علی! تم اسے نہ چھوڑو اور جو وضو کے ساتھ مسواک کی طاقت رکھے اسے نہ چھوڑے " .


تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 20
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ قَامَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ إِلَى سِوَاكِهِ فَاسْتَنَّ بِهِ ، ثُمَّ تَطَهَّرَ للِصَّلَاةِ وَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ ، ثُمَّ قَامَ إِلَى بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا أَتَاهُ مَلَكٌ ، فَوَضَعَ فَاهُ عَلَى فِيهِ ، فَلَا يَخْرُجُ مِنْ جَوْفِهِ شَيْءٌ إِلَّا دَخَلَ فِي جَوْفِ الْمَلَكِ حَتَّى يَجِيءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَهِيدًا شَفِيعًا " .


ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے، وہ حضرت علیؓ سے (روایت کرتے ہیں کہ) ، حضرت علیؓ نے فرمایا : (کہ) رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " جو مسلمان بھی رات کے آخری تہائی حصہ میں اپنی مسواک کی طرف اٹھے اور مسواک کرے پھر نماز کے لیے وضو کرے تو اچھی طرح وضو کرے ، پھر الله عزوجل کے گھروں میں سے کسی گھر میں (نماز کے لئے) کھڑا ہوجاۓ تو اس کے پاس ایک فرشتہ آکر اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیگا ، تو جو چیز بھی اس کے اندر سے نکلے گی فرشتہ کے اندر چلی جاۓ گی ، یہاں تک کہ وہ فرشتہ قیامت کے دن وہ چیز لے کر گواہ اور سفارشی بن کر آۓ گا " .

تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 21
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ إِلَّا بِزَكَاةٍ ، وَلَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ إِلَّا بِقُرْآنٍ ، وَلَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ إِلَّا بِطُهُورٍ ، وَلَا تُقْبَلُ صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ " .


ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے، وہ حضرت علیؓ سے (روایت کرتے ہیں کہ) ، حضرت علیؓ نے فرمایا : (کہ) رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " نماز طہارت (پاکی) کے بغیر قبول نہیں ہوتی ، اور نماز قرأت کے بغیر (بھی) قبول نہیں ہوتی ، اور صدقہ خیانت کے مال سے قبول نہیں ہوتا " .


تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 22
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُعْطِيتُ ثَلَاثًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي ، جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا سورة النساء آية 43 ، وَأُحِلَّ لِيَ الْمَغْنَمُ وَلَمْ يَحِلُّ لِأَحَدٍ قَبْلِي قَوْلُهُ تَعَالَى : وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى سورة الأنفال آية 41 ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ عَلَى مَسِيرَةِ شَهْرٍ ، وَفُضِّلْتُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِثَلَاثٍ : تَأْتِي أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ مَعْرُوفِينَ مِنْ بَيْنِ الْأُمَمِ ، وَيَأْتِي الْمُؤَذِّنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَطْوَلَ النَّاسِ أَعْنَاقًا يُنَادُونَ بِشَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، وَالثَّالِثَةُ : لَيْسَ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَهُوَ يُحَاسَبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِذَنْبٍ غَيْرِي لِقَوْلِهِ تَعَالَى : لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ سورة الفتح آية 2 .



ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے، وہ حضرت علیؓ سے (روایت کرتے ہیں کہ) ، حضرت علیؓ نے فرمایا : (کہ) رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " مجھے تین چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملیں ، تمام تر زمین میرے لئے مسجد (سجدہ و نماز پڑھنے کی جگہ) اور (تیمم کے لیے) پاک کرنے والی بنادی گئی ہے ، فرمایا الله عزوجل نے : پھر اگر تم پانی نہ پاؤ تو ارادہ کرو زمین پاک کا (سورة النساء : ٤٣) ، میرے لیے مالِ غنیمت حلال کردیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے بھی حلال نہیں ہوا ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے : اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کو غنیمت ملے کسی چیز سے سو اللہ کے واسطے ہے اس میں سے پانچواں حصہ اور رسول کے واسطے اور اسکے قرابت والوں کے واسطے... (سورة الانفال : ٤١) ، اور ایک مہینہ کی مسافت سے میری رعب کے ساتھ مدد کی گئی ہے ، قیامت کے دن انبیاء علیھم السلام پر مجھے تین چیزوں کے ساتھ فضیلت دی گئی ہے : قیامت کےدن میری امت اس طرح آۓ گی کہ وضو کے نشانات کی وجہ سے ان کے اعضاۓ وضو روشن ہوں گے ، تمام امتوں میں سے پہچانے جائیں گے ، اور مؤذن قیامت کے دن لوگوں میں لمبی گردن والے ((میں شہادت دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود سوا الله کے ، اور محمد اس کا بندہ اور اس کا رسول ہے)) پکارتے ہوۓ آئیں گے ، اور تیسری چیز (یہ ہے کہ ) : میرے سوا ہر نبی سے قیامت کے دن اس کی لغزش کا حساب ہوگا ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے : تاکہ معاف کرے تجھ کو اللہ جو آگے ہو چکے تیرے گناہ اور جو پیچھے رہے (سورہ الفتح : ٢) " .

رقم الحديث: 23
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ؛ أَنَّهُ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْمَخْرَجَ ، قَالَ : " بِسْمِ اللَّهِ ، اللَّهُمَ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الرِّجْسِ النِّجِسِ الْخَبِيثِ المُخْبِثِ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ " ، فَإِذَا خَرَجَ مِنَ الْمَخْرَجِ ، قَالَ : " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَمَاطَ عَنِّي الْأَذَى " .



ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے، وہ حضرت علیؓ سے (روایت کرتے ہیں کہ) ، بلاشبہ وہ (حضرت علیؓ) جب بیت الخلاء داخل ہوتے تو (یہ دعا) کہتے : " بِسْمِ اللَّهِ ، اللَّهُمَ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الرِّجْسِ النِّجِسِ الْخَبِيثِ المُخْبِثِ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ " (الله کے نام سے ، اے اللہ! میں گندگی ناپاکی خبیث خباثت میں ڈالنے والے شیطان مردود سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں) ، پھر جب بیت الخلاء سے باہر نکلتے ، (تو یہ دعا) کہتے : " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَمَاطَ عَنِّي الْأَذَى " (تمام تعریفیں الله کے لیے ہیں جنہوں نے مجھے میرے جسم میں عافیت عطا فرمائی ، تمام تعریفیں الله کے لیے ہیں جنہوں نے مجھ سے تکلیف دہ چیز دور فرمائی) .

تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 24
(حديث مرفوع) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ ، ثُمَّ يَقُولُ عِنْدَ فَرَاغِهِ مِنْ وُضُوئِهِ : سُبْحَانَكَ اللَّهمَّ وَبِحَمْدِكَ ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ وَاغْفِرْ لِي ، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ، إِلَّا كُتِبَتْ فِي رَقٍّ ، ثُمَّ خُتِمَ عَلَيْهَا ، ثُمَّ وُضِعَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ حَتَّى تُدْفَعَ إِلَيْهِ بِخَاتَمِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ " .


ترجمہ : (حدیثِ نبویؐ) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے، وہ حضرت علیؓ سے (روایت کرتے ہیں کہ) ، انہوں نے فرمایا : (کہ) رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " جو مسلمان بھی وضو کرے پھر اپنے وضو سے فارغ ہوکر یہ دعا پڑھے :
پاک ہیں آپ اے الله! اور ہم آپ کی حمد بیان کرتے ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کے سوا کوئی معبود نہیں ، میں آپ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ، اور میں توبہ کرتا (لوٹتا) ہوں آپ کی طرف ، اے الله مجھے توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ لوگوں میں بنادیں اور مجھے بخش دیں یقیناً آپ ہر چیز پر قادر ہیں.
تو یہ دعا ایک کاغذ پر لکھی جاۓ گی ، پھر اس مھر لگائی جاۓ گی ، پھر اسے عرش کے نیچے رکھ دیا جاۓ گا یہاں تک کہ قیامت کے دن مھر کے ساتھ اس شخص کے سپرد کردی جاۓ گی " .



وضو کے مسائل


سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ الْوُضُوءِ مَرَّةً ؟ فَقَالَ : جَائِزٌ ، وَالثَّلَاثُ أَفْضَلُ.

ترجمہ : (ابو خالدؒ نے) کہا : میں نے سوال پوچھا امام زیدؒ بن علیؓ سے ایک بار وضو (دھونے) کے بارے میں ؟ تو انہوں نے فرمایا : جائز ہے ، اور تین بار (دھونا) افضل ہے (١).
------------------------------
(١) احناف کے نزدیک بھی ایک بار وضو جائز ہے ، جبکہ تین بار سنّت ہے. (ہدایہ : ص ٦، ص ٤ ، ج ١) 






رقم الحديث: 25
(حديث موقوف) عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ نَعْلَيْهِ ، وَقَالَ : " هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ " . وَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ سُؤْرِ الْمُشْرِكِ ؟ فَقَالَ : يُتَوَضَّأُ بِسُؤْرِ شُرْبِهُ ، وَلَا يُتَوَضَّأُ بِسُؤْرِ وُضُوئِهِ ، إِلَّا أَنْ يُعْلَمَ أَنَّهُ شَرِبَ خَمْرًا ، أَوْ أَكَلَ لَحْمَ خِنْزِيرٍ ، فَلَا يُتَوَضَّأُ بِسُؤْرِ شُرْبِهِ ، وَلَا وُضُوئِهِ . وَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّمِيمَةِ وَالْغِيبَةِ تَنْقُضُ الْوُضُوءَ ؟ فَقَالَ : لَا . وَقَالَ زَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : فِي الْإِنَاءِ يَمُوتُ فِيهِ الْخُنْفِسَاءُ وَالصَّيَّاحُ وَالشّقاقُ ، فَقَالَ : لَا يَضُرُّكَ . سَأَلْتُ زَيْدًا عَنِ الرَّجُلِ يَتَوَضَّأُ مَرَّتَيْنِ ؟ فَقَالَ : يُجْزِئُهُ ، قُلْتُ : فَإِنْ تَوَضَّأَ مَرَّةً ، قَالَ : يُجْزِئُهُ . وَسَأَلْتُ زَيْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الرَّجُلِ يَتَوَضَّأُ ، ثُمَّ يَقُصُّ أَظْفَارَهُ ؟ قَالَ : يُمِرُّ الْمَاءَ عَلَى أَظْفَارِهِ .



ترجمہ : (حدیثِ صحابی) - (امام زیدؒ روایت کرتے ہیں) اپنے والد (علیؓ بن حسینؓسے، وہ ان (امام زیدؒ) کے دادا (حسینؓ بن علیؓ) سے، وہ حضرت علیؓ سے (روایت کرتے ہیں کہ) ، انہوں  (حضرت علیؓ) نے وضو فرمایا اور اپنے جوتوں پر مسح کیا اور فرمایا (کہ) : " یہ وضو ہے اس شخص کا جو بے وضو نہیں " .(١)
(ابو خالدؒ نے) کہا : میں نے سوال پوچھا امام زیدؒ بن علیؓ سے مشرک کے پسخوردہ سے وضو کے بارے میں ؟ تو انہوں نے فرمایا : اس کے پسخوردہ سے وضو کیا جاۓ اور اس کے وضو کے بچے ہوۓ (پانی) سے وضو نہ کیا جاۓ (٢) ، مگر جب یہ معلوم ہوجاۓ کہ اس نے شراب پی ہے یا خنزیر کا گوشت کھایا ہے ، تو اس وقت نہ ہی اس کے پسخوردہ سے وضو کیا جاۓ اور نہ ہی اس کے وضو کے بچے ہوۓ سے .(٣)
اور میں نے سوال پوچھا امام زیدؒ بن علیؓ سے کہ کیا چغلی اور غیبت وضو توڑ ڈالتی ہے ، تو انہوں نے فرمایا : نہیں .  اور امام زیدؒ بن علیؓ نے فرمایا : برتن میں (حشرات الارض - زمینی کیڑے) خُنْفِسَاءُ (گبرونڈا - گوبر کا کیڑا) ، صياح اور شقاق (٤) مرجائیں ، تو انہوں نے فرمایا : تمہیں کچھ ضرر نہیں . (اس سے وضو جائز ہے) (٥)
میں نے سوال پوچھا امام زیدؒ سے اس شخص کے بارے میں جو وضو کرے پھر ناخن تراشے ؟ انہوں نے  فرمایا : اپنے ناخنوں پر پانی بہاۓ ، (٦)
-----------------------------------
(١) جوتوں پر مسح کے سلسلہ میں مصنف عبدالرزاق (ص  ١٩٩ ،ج ١ ؛ ص ٢٠٢) میں متعدد روایات حضرت علیؓ سے منقول ہیں.
(٢) احناف کے نزدیک بھی کافر کا پس خوردہ پاک ہے. (ہدایہ: ص ٣٣، ج ١) اور (شرح وقایہ : ص ٩٢ ، ج ١ اور  کنز الدقائق : ص ٩) کے حواشی میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ اس نے کوئی نجس چیز مثل شراب وغیرہ کے استعمال نہ کی ہو.
(٣) تینوں چھوٹے چھوٹے حیوان ہیں ، ان میں دمِ مسفوح (بہنے والا خوں) نہیں ہوتا .
(٤) جن جانوروں میں بہنے والا خوں نہ ہو ان کے مرنے سے احناف کے نزدیک بھی پانی ناپاک نہیں ہوتا. (جامع الصغیر : ص  ٧٧ ؛ ہدایہ: ص ١٧ ، ج ١)
(٥) احناف بھی جواز کے قائل ہیں. (کتاب الاثار : ص ١ ؛ ہدایہ: ص ٦ ، ج ١)
(٦) یہ شاید استحباباً ہے تاکہ ناخنوں کے نیچے میل کچیل کی وجہ سے پانی نہ پہنچا ہو تو پہنچ جاۓ. واللہ اعلم بالصواب.



No comments:

Post a Comment